بھٹکل 8جولائی (ایس او نیوز) یہاں پچھلے چند دنوں سے ہونے والی موسلادھار برسات کے نتیجے میں سمندرکی موجوں میں بھاری اچھال پیدا ہوگیا جس کی وجہ سے ساحلی سمندرمیں واقع کناروں پر زبردست کٹاودیکھنے میں آیا ہے۔سمندری کٹاﺅ سے سمندر کنارے رہنے والوں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے۔
بھٹکل تعلقہ کے گورٹے سے لے کر بائیلور تک کے علاقے میں تیز سمندری لہروں نے ساحلی پٹی کے کناروں کی زمین کو بڑی دور تک کاٹنا شروع کیا ہے۔کئی مقامات پر سمندری کٹاو¿ روکنے کے لئے بنائی گئی بھاری پتھروں کی دیواروں تک کوتیزموجیں بہا لے گئی ہیںجس سے لاکھوں روپیوں کا نقصان ہوا ہے۔یہ کٹاو¿ وہاں کی سڑکوں اور قریب میں واقع گھروں کے بالکل قریب پہنچ گیا ہے۔بھٹکل تعلقہ کے ہونّے گدّے اور ہیرتار کے علاقے میں فی الحال پانچ چھ گھروں پر خطرہ منڈلا رہا ہے ۔تیز موجوںکے اچھال سے پید ہونے والی خوفناک آوازوں سے بعض علاقوں کے لوگ چین سے سونہیں پارہے ہیں، اور خوف ودہشت کے ساتھ جینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ سمندر کے کنارے والی سڑکیںجو ٹوٹ پھوٹ گئی ہیں وہاں سے اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے میں بھی عوام خوف محسوس کررہے ہیں۔
یہ بات بھی اپنی جگہ سچ ہے کہ برسات کے موسم میںسمندری کٹاو¿ سے نقصان اور خوف کی یہ صورتحال کوئی نیا مسئلہ نہیںہے۔ یہاں کے عوام ہر سال اس طرح کی خوفناک حالت میں جینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ ضلع بھر میں عوام کودرپیش اس مسئلہ پر سرکار کوئی خاص توجہ نہیں دیتی۔ بلکہ اسے نظر انداز کرنے کا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔بیرونی ملکوں سے ضروری مشینری منگواکر یہاں سمندری کٹاو¿ روکنے کے اقدامات کرنے کا منصوبہ ابھی تک ایک خواب ہی بنا ہوا ہے۔سمندری کناروں پر اکاشئے اور دوسرے قسم کے درخت اگا کر کناروں کو مضبوطی فراہم کرنے اور کٹاو¿ سے بچنے کی تدبیریں کرنے پر بھی متعلقہ محکمہ جات کے افسران دھیان نہیں دے رہے ہیں۔عوام کا ایک الزام یہ بھی ہے کہ بارش کے موسم کے انتظار میںبیٹھے رہنے اور پھر سمندری کنارے پر بھاری پتھر لاکر جمع کرکے رکاوٹی دیواربنانے کے نام پر پیسہ کمانے کا گویا دھندا چل رہا ہے۔اور یہ پتھر ہرسال تیز لہروں سے پانی میں واپس ڈوب جانے پر دوبارہ یہی کام انجام دینے کے لئے نئے سرے سے فنڈ جاری کروائے جارہے ہیں۔